Poetry by Shabana Ayyubi
دو اشک بہا دیتا کوئی ایسا نا چارہ گر نکل جس دل کو سنایا درد وہی دل پتھر نکلا برسوں کی دعائوں کا لو آج یہ اثر نکلا نکاب قاتل کے پیچھے چہرہ دلبر نکلا بس اک پل میں کھل گیا بھم شوخی گفتار صنم ان کی آنکھوں میں جو جھانکا تو سمندر نکلا رورو کے مٹادی جس کے حجر میں زندگی وہی حالت زار سے اپنی بے خبر نکلا بے ساختہ ہنسی آگئی اپنی سادہ دلی پہ ان کے سنگوں کا نشانہ جب میرا ہی سر نکلا گھبرا کر دیکھنے لگے اپنے دامن کو سربر خم وہ میری آنکھوں سے آنسوؤں کی جگہ جب خون جگر نکلا لہو سے رنگ گیا ظالم میرے کفن کو تیرے ہاتھ سے گرنے والا ہر پھول پتھر نکلا از قلم شبانہ ایوبی